شاہ رخ خان اور گوری خان کے حوالے سے حالیہ وائرل تصویر اور خبر نے کافی توجہ حاصل کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گوری خان نے شادی کے 33 سال بعد مکہ مکرمہ جا کر اسلام قبول کیا ہے۔ یہ تصویر اور دعویٰ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ تصویر پرانی ہے اور شاہ رخ خان یا گوری خان کی جانب سے اسلام قبول کرنے کا کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس خبر کے ذریعے افواہیں اور جھوٹی کہانیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ایسی خبروں کی تصدیق ہمیشہ معتبر ذرائع سے کی جائے تاکہ غلط معلومات نہ پھیلیں۔
شاہ رخ خان اور گوری خان مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان کی شادی ہمیشہ محبت اور احترام پر مبنی رہی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے کئی بار کہا ہے کہ ان کا مذہب ان کی ذاتی زندگی کا معاملہ ہے اور وہ اس میں کسی قسم کی سیاست یا تنازع کو فروغ نہیں دینا چاہتے۔
شاہ رخ خان نے اپنی زندگی کے مختلف مواقع پر اپنے اور گوری کے مذہبی تعلقات پر بات کی ہے۔ انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ان کے گھر میں تمام مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے۔ ان کے بچوں، آریان، سہانا، اور ابرام، کو بھی مذہبی آزادی دی گئی ہے اور وہ دونوں والدین کے مذاہب کے بارے میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
شاہ رخ خان کے مطابق، ان کے گھر میں ایک قرآن شریف اور بھگوت گیتا دونوں موجود ہیں، اور یہ ایک مشترکہ کلچر کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔ ان کے لیے محبت اور ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی اہمیت زیادہ اہمیت رکھتی ہے، نہ کہ مذہب کو بنیاد بنا کر کسی قسم کی تقسیم کو بڑھانا۔
جہاں تک سوشل میڈیا پر موجود افواہوں اور جھوٹے دعوؤں کا تعلق ہے، یہ ضروری ہے کہ ایسی خبروں کو شیئر کرنے سے پہلے ان کی تصدیق کی جائے۔ شاہ رخ اور گوری خان کی زندگی عوام کی دلچسپی کا محور ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ غیر تصدیق شدہ معلومات کو سچ مان کر پھیلایا جائے۔
اس طرح کی خبروں سے نہ صرف جھوٹے تاثرات قائم ہوتے ہیں بلکہ ان شخصیات کی ذاتی زندگیوں میں بھی غیر ضروری مداخلت ہوتی ہے۔ یہ ذمہ داری ہماری ہے کہ ہم سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کی سچائی کو پرکھیں اور ذمہ داری کے ساتھ ان کا استعمال کریں۔