
Canadian Prime Minister Justin Trudeau has decided to resign, announcing the end of his nine-year leadership.
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی نو سالہ قیادت کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک عہدے پر رہیں گے جب تک ان کی لبرل پارٹی نیا رہنما منتخب نہیں کر لیتی۔
ٹروڈو نے اپنی پارٹی کے اندرونی تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حالات انہیں بہترین قیادت فراہم کرنے سے روک رہے ہیں۔ ان کی قیادت کے دوران کینیڈا نے کئی اہم اصلاحات دیکھی ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں ان کی مقبولیت میں کمی آئی۔
جسٹن ٹروڈو نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وہ لبرل پارٹی کے نئے رہنما کے انتخاب کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپنی پارٹی کے اندرونی تنازعات میں مصروف رہے، تو وہ آئندہ انتخابات

میں بہترین قیادت فراہم نہیں کر سکیں گے۔
ٹروڈو کے دور میں کئی اصلاحات ہوئیں، جیسے خواتین کی نمائندگی، بچوں کے لیے فوائد، اور کاربن ٹیکس، لیکن حالیہ برسوں میں عوامی مقبولیت میں کمی، مہنگائی، اور دیگر مسائل نے ان کی قیادت پر دباؤ ڈالا۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی نو سالہ قیادت کے اختتام کا اعلان کیا ہے، جو کینیڈا کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لبرل پارٹی کے نئے رہنما کے انتخاب تک اپنے عہدے پر قائم رہیں گے اور پھر وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ یہ فیصلہ ان کی پارٹی کے اندرونی اختلافات اور عوامی مقبولیت میں کمی کے بعد سامنے آیا۔
ٹروڈو کا دورِ حکومت
جسٹن ٹروڈو، جو سابق وزیراعظم پیئر ٹروڈو کے بیٹے ہیں، نے 2015 میں اقتدار سنبھالا اور کینیڈا کو ایک ترقی پسند ایجنڈے کی طرف لے کر گئے۔ ان کی حکومت نے اہم اصلاحات متعارف کروائیں، جیسے خواتین کی مساوی نمائندگی کے لیے کابینہ میں 50 فیصد خواتین کی شمولیت، قومی کاربن ٹیکس کا نفاذ، بچوں کے لیے ٹیکس فری فوائد، اور کینیڈا میں تفریحی مقاصد کے لیے چرس کو قانونی حیثیت دینا۔
اس کے علاوہ، انہوں نے دیسی برادریوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے۔ تاہم، ان کے دور حکومت میں کئی تنازعات بھی سامنے آئے، جن میں کرپشن کے الزامات اور ان کی پرانی تصاویر کا معاملہ شامل ہے، جس میں انہیں براؤن فیس میک اپ میں دکھایا گیا تھا۔
حالیہ مسائل
ٹروڈو کو حالیہ برسوں میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ مہنگائی میں اضافہ، ہاؤسنگ کے مسائل، اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا۔ اس کے ساتھ ہی، ان کی حکومت کی مہاجرین کے حوالے سے پالیسیوں اور عوامی خدمات میں کمی نے بھی عوامی ناراضگی کو بڑھایا۔
ان کی مقبولیت میں مزید کمی اس وقت آئی جب 2022 میں ویکسین کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے۔ “فریڈم کنوائے” نامی ٹرک ڈرائیوروں کے مظاہرے نے ٹروڈو کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج پیش کیا۔ ان مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹروڈو نے ایمرجنسی ایکٹ کا نفاذ کیا، جسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
استعفیٰ کی وجوہات
ٹروڈو نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ان کی پارٹی کے اندرونی اختلافات اور ان کی عوامی مقبولیت میں کمی نے ان کے لیے قیادت جاری رکھنا مشکل بنا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کو آئندہ انتخابات میں ایک حقیقی انتخاب کا موقع ملنا چاہیے، اور اگر وہ اپنی پارٹی کے اندرونی مسائل میں الجھے رہیں، تو وہ اس میں بہترین کردار ادا نہیں کر سکیں گے۔
آئندہ کا راستہ
لبرل پارٹی کے صدر سچیت مہرا نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی جلد ہی نئے رہنما کے انتخاب کے لیے ایک قومی عمل شروع کرے گی۔ اس دوران، ٹروڈو نے کہا کہ وہ نئے رہنما کے انتخاب تک عہدے پر قائم رہیں گے تاکہ اقتدار کی منتقلی کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہو۔
ٹروڈو کا ورثہ
جسٹن ٹروڈو کے استعفے کو کینیڈا کی سیاست میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے اقدامات اور پالیسیوں نے کینیڈا کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر خواتین کی نمائندگی، دیسی برادریوں کے ساتھ تعلقات، اور ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے۔ تاہم، ان کے دور حکومت کے تنازعات اور حالیہ عوامی ناراضگی ان کی قیادت پر اثرانداز ہوئی۔
نتیجہ
ٹروڈو کے استعفے کے بعد کینیڈا کی سیاست ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ لبرل پارٹی کو ایک نئے رہنما کا انتخاب کرنا ہوگا جو عوامی اعتماد بحال کر سکے اور ملک کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ لبرل پارٹی کے نئے رہنما اور آئندہ انتخابات کینیڈا کی سیاست کو کس سمت میں لے جائیں گے۔