ناسا کی نئی دریافت
مریخ، جو ہمارے نظام شمسی میں زمین کے بعد انسانی زندگی کے لیے سب سے موزوں سیارہ تصور کیا جاتا ہے، طویل عرصے سے سائنسی تحقیق اور عوامی تجسس کا مرکز رہا ہے۔ اسی وجہ سے مریخ کے بارے میں کوئی بھی غیر معمولی دریافت یا قیاس آرائی فوری طور پر وائرل ہو جاتی ہے۔
چوکور ساخت کی دریافت
حال ہی میں ناسا کی جاری کردہ تصاویر میں مریخ کے ایک کریٹر کے اندر ایک بالکل چوکور ساخت دیکھنے میں آئی، جس نے دنیا بھر میں سائنسدانوں اور عام افراد کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔ سرمئی رنگ کا یہ متوازی الاضلاع آبجیکٹ ایک کریٹر کے اوپری حصے میں واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔
کیا مریخ پر ماضی میں زندگی کے آثار موجود تھے؟
یہ تصویر منظر عام پر آتے ہی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا۔ کچھ لوگوں نے اسے مریخ پر کسی قدیم تہذیب کی نشانی قرار دیا، جبکہ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی ساختیں مریخ، چاند اور حتیٰ کہ زمین پر بھی قدرتی طور پر بنتی رہتی ہیں۔
سائنسی وضاحت
ماہرین کے مطابق، یہ چوکور ساخت دراصل قدرتی جغرافیائی عوامل اور موسمی تبدیلیوں کا نتیجہ ہو سکتی ہے، جو مریخ پر موجود چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ اور ہوا کے دباؤ سے پیدا ہوتی ہیں۔ اس طرح کی ساختیں پہلے بھی خلا میں کئی سیاروں اور چاندوں پر دیکھی جا چکی ہیں۔
نتیجہ
اگرچہ مریخ پر زندگی کے امکانات ہمیشہ سائنسی بحث کا حصہ رہیں گے، لیکن اس چوکور ساخت کے حوالے سے حتمی نتیجہ ماہرین کی مزید تحقیق کے بعد ہی سامنے آ سکے گا۔ تازہ ترین خلائی تحقیق اور سائنسی دریافتوں کے لیے ہماری ویب سائٹ پر نظر رکھیں