
PTI leaders react to Sher Afzal Marwat's expulsion from the party
تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے فیصلے سے مثبت تاثر نہیں جاتا۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں ڈسپلن سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور کسی ایک کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ ہمیں عہدے نہیں بلکہ عزت چاہیے، کچھ افراد کی خوبیاں ان کی غلطیوں پر حاوی ہوتی ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ شیرافضل مروت کی بے دخلی سے کارکنوں کے جذبات مجروح ہوئے، وہ مشکل وقت میں پارٹی کے لیے میدان میں نکلے تھے، لہٰذا انہیں ایک موقع ضرور ملنا چاہیے۔
ڈسپلن کی پابندی لازمی، مہر بانو قریشی کا موقف
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام “الیونتھ آور” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کرنا الگ بات ہے، لیکن پارٹی میں رہ کر ڈسپلن کی پابندی کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی جماعت میں ڈسپلن کی پاسداری لازم ہے، اگر کوئی اس پر عمل نہ کرے تو پارٹی کو سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ ان کے مطابق، شیرافضل مروت کے بعض بیانات سے پارٹی کو نقصان پہنچا، اور جو لوگ ظلم کے ذمہ دار ہیں، ان سے پارٹی رہنماؤں کا ملاقات کرنا مناسب نہیں۔
فردوس شمیم نقوی کا مؤقف
ایڈیشنل سیکریٹری تحریک انصاف فردوس شمیم نقوی نے اس معاملے پر کہا کہ شیرافضل مروت کو تین مرتبہ نوٹس جاری کیے گئے تھے، اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ڈسپلن برقرار رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ نوٹس میں جو لکھا ہے، وہ حتمی ہے، تحریک انصاف شیرافضل مروت سے قومی اسمبلی کی