
Navjot Singh Sidhu's interesting folktale narration in support of Babar Azam
بھارت کے سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے پاکستانی بیٹر بابر اعظم کی ناکامی پر ہونے والی شدید تنقید کے جواب میں ایک پرانی ہندی لوک داستان سنائی۔
بھارتی اسپورٹس چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سدھو نے کہا، “جب اپنے ہی لوگ نشتر چلاتے ہیں تو وہ زیادہ چبھتے ہیں۔” انہوں نے ایک پرانی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ ایک جرنیل “کھلی” تھا، جسے اس کے راجہ نے کسی وجہ سے ناراض ہو کر پیل کے درخت سے باندھ دیا۔
سدھو نے کہا کہ جب عوام وہاں جمع ہوئی تو انہیں حکم دیا گیا کہ وہ اس جرنیل پر پتھر برسائیں۔ لوگوں نے پتھر مارے لیکن وہ جرنیل خاموش رہا اور تکلیف برداشت کی، اس نے ایک بار بھی شکایت نہ کی۔
پھر اس کے وہ فوجی آئے جنہیں اس نے خود تربیت دی تھی، وہ پریشان ہوئے کہ اپنے ہی جرنیل کو پتھر کیسے ماریں؟ چنانچہ انہوں نے پھول اٹھا کر جرنیل پر پھینکنا شروع کر دیے۔
یہ دیکھ کر جرنیل کھلی زار و قطار رونے لگا۔ کسی نے حیرت سے پوچھا، “تمہیں پتھر مارے گئے تو تم نے آنسو نہ بہائے، مگر جب پھول مارے گئے تو تم رو دیے؟”
اس پر جرنیل نے جواب دیا، “جب عوام نے پتھر برسائے، تو مجھے ذرا بھی تکلیف نہیں ہوئی، مگر جب میرے اپنے فوجیوں نے پھول مارے، تو میری روح آسمان تک جا کر روئی۔”
سدھو نے بابر اعظم کی حمایت میں کہا، “بابر بھی انسان ہے، گرو، اسے کھیلنے دو! ویرات کوہلی بھی ناکام ہوا، بابر بھی ناکام ہوا، لیکن وہ ایک اچھا کھلاڑی اور اچھا انسان ہے۔ اس نے پاکستان کے لیے بے شمار رنز اسکور کیے ہیں، اس کی عزت کرنا سیکھو۔ کنارے پر کھڑے ہو کر پتھر ہی مارنے ہیں کیا؟”