AWS کی تاریخی ناکامی سے چیٹ جی پی ٹی، زوم، اسنیپ چیٹ اور ہزاروں ویب سائٹس متاثر، ماہرین نے اسے انٹرنیٹ کی سب سے بڑی خرابی قرار دے دیا
ویب ڈیسک – 21 اکتوبر 2025
دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ایمیزون کی کلاؤڈ سروسز (AWS) میں اچانک آنے والی بڑی خرابی نے عالمی سطح پر ہلچل مچا دی۔ صرف چند منٹوں میں دنیا بھر کی سینکڑوں ویب سائٹس بند ہو گئیں، لاکھوں صارفین اپنی پسندیدہ ایپس اور پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔ یہ واقعہ اتنا وسیع اور غیر متوقع تھا کہ ماہرین نے اسے “ڈیجیٹل بلیک آؤٹ” کا نام دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ خرابی AWS کے نیٹ ورک لوڈ بیلنسنگ سسٹم میں پیدا ہوئی، جو مختلف سرورز پر ڈیٹا کا بہاؤ منظم کرتا ہے۔ جیسے ہی یہ نظام متاثر ہوا، دنیا بھر میں موجود ویب سائٹس اور ایپس کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ ای کامرس، گیمنگ، چیٹ، تعلیمی پلیٹ فارمز اور کارپوریٹ سسٹمز سمیت ہر شعبہ متاثر ہوا۔
متاثر ہونے والی بڑی ویب سائٹس اور ایپس
اس خرابی کے اثرات کا دائرہ انتہائی وسیع تھا۔ رپورٹ کے مطابق ChatGPT، Snapchat، Zoom، Roblox، Signal، Duolingo، Spotify اور Netflix جیسی مشہور ایپس بھی متاثر ہوئیں۔ کئی صارفین نے شکایت کی کہ وہ لاگ اِن نہیں کر پا رہے، فائلیں اپ لوڈ نہیں ہو رہیں یا پیغامات بھیجنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
انٹرنیٹ بندش پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ DownDetector کے مطابق، AWS کی اس خرابی سے دنیا بھر میں ایک ہزار سے زائد کمپنیوں کی خدمات متاثر ہوئیں۔ امریکا، برطانیہ، جرمنی، جاپان اور آسٹریلیا میں سب سے زیادہ شکایات رپورٹ ہوئیں۔

صارفین میں غصہ اور مایوسی
سوشل میڈیا پر صارفین نے شدید ردِعمل ظاہر کیا۔ کئی لوگوں نے ایمیزون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی کمپنی سے اس سطح کی ناکامی ناقابلِ یقین ہے۔ کچھ صارفین نے طنزیہ انداز میں لکھا: “جب AWS چھین لے، تو انٹرنیٹ سناٹا بن جائے!”
کاروباری اداروں کو بھی بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ آن لائن اسٹورز بند ہونے سے سیلز رک گئیں، ورچوئل میٹنگز متاثر ہوئیں اور کئی بین الاقوامی کمپنیوں کے سسٹم ٹھپ ہو گئے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا تجزیہ
ٹیکنالوجی ماہرین نے اس واقعے کو تاریخ کی سب سے بڑی کلاؤڈ ناکامی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کی 30 فیصد سے زائد ویب سروسز AWS پر انحصار کرتی ہیں، اس لیے اس نظام میں معمولی خرابی بھی عالمی سطح پر بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ واقعہ ایک “وارننگ بیل” ہے کہ دنیا کو اب ڈیجیٹل انحصار کے خطرات پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ اگر مستقبل میں ایسی خرابی زیادہ دیر تک برقرار رہی، تو مالیاتی نظام، بینکنگ، ای کامرس، اور آن لائن تعلیم سب کچھ مفلوج ہو سکتا ہے۔

ایمیزون کا مؤقف
ایمیزون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بنیادی خرابی کو دور کر دیا گیا ہے، تاہم کچھ سروسز اب بھی سست رفتاری یا جزوی تعطل کا شکار ہیں۔ کمپنی کے ترجمان کے مطابق، “ہماری تکنیکی ٹیمیں دن رات بحالی پر کام کر رہی ہیں تاکہ تمام سروسز مکمل طور پر بحال ہو سکیں۔”
ایمیزون نے صارفین سے معذرت کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے سسٹم اپ گریڈ اور مزید بیک اَپ نیٹ ورکس شامل کیے جائیں گے۔
مستقبل کے خطرات اور سبق
یہ واقعہ ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ دنیا کس حد تک چند بڑی ٹیک کمپنیوں کے سرورز پر منحصر ہو چکی ہے۔ اگر ایک بڑی کمپنی کے ڈیٹا سینٹر میں مسئلہ آ جائے، تو پورا عالمی ڈیجیٹل نظام رک سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ممالک اپنی خود مختار کلاؤڈ انفراسٹرکچر تیار کریں تاکہ کسی بھی عالمی تعطل کی صورت میں متبادل نظام فعال ہو سکے۔
ایمیزون کی AWS خرابی نے ثابت کر دیا ہے کہ ٹیکنالوجی کتنی طاقتور ہونے کے باوجود کتنی کمزور بھی ہو سکتی ہے۔ دنیا جتنی زیادہ آن لائن ہو رہی ہے، خطرات بھی اتنے ہی بڑھتے جا رہے ہیں۔
