مہنگائی کی نئی اُڑان — ٹماٹر کی قیمت نے پر لگا لیے، سبزی بازار میں عوام کے ہوش اُڑ گئے!
🌶️ ٹماٹر کی اونچی اُڑان، مہنگائی نے عوام کو جلا کر رکھ دیا
پاکستان میں مہنگائی کا جن ایک بار پھر بوتل سے باہر آ گیا ہے، لیکن اس بار سب سے زیادہ حیران کن اضافہ کسی قیمتی چیز میں نہیں بلکہ روزمرہ کی سب سے عام سبزی — ٹماٹر میں دیکھا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں نے ایسا ریکارڈ قائم کیا ہے کہ مرغی اور بیف بھی سستے لگنے لگے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ٹماٹر 800 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے، جو عوام کے لیے کسی جھٹکے سے کم نہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اب سبزی خریدنا خواب بنتا جا رہا ہے، کیونکہ “ٹماٹر اب لال نہیں، خونی ہو چکے ہیں۔”
🛒 سبزی بازار میں ہلچل— ٹماٹر کے نرخ آسمان پر
کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں ٹماٹر کی قیمت نے ایسی پرواز بھری ہے کہ سبزی فروش بھی حیران ہیں۔
کراچی میں فی کلو ٹماٹر 750 سے 800 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، لاہور میں 720 روپے، جبکہ پشاور اور کوئٹہ میں 700 سے 750 روپے کے درمیان ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق، پنجاب سے ٹماٹر کی سپلائی نہ ہونے، سندھ کی نئی فصل تاخیر سے آنے اور ایران سے درآمد کم ہونے کے باعث قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
🐔 مرغی اور بیف کے برابر پہنچا ٹماٹر!
وہ دن گزر گئے جب لوگ کہتے تھے “مرغی سستی ہو جائے تو سالن میں گوشت ڈال لو” — اب تو حال یہ ہے کہ ٹماٹر کی قیمت مرغی اور بیف کے برابر جا پہنچی ہے۔
فی کلو مرغی کا گوشت 650 روپے اور بیف 850 روپے کے لگ بھگ فروخت ہو رہا ہے، جبکہ ٹماٹر اب 800 روپے فی کلو کے قریب ہے۔
شہری طنزیہ انداز میں کہتے ہیں کہ “اب شاید سالن میں گوشت کے بجائے ٹماٹر ڈالنے سے پہلے بھی سوچنا پڑے گا!”

📈 تاجروں کا مؤقف — “درآمد بند، طلب بڑھ گئی”
سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ اس وقت کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں 90 فیصد ٹماٹر ایران سے درآمد کیے جا رہے تھے، لیکن گزشتہ چند ہفتوں سے یہ درآمد محدود ہو گئی ہے۔
افغانستان سے ٹماٹر کی سپلائی مکمل بند ہے، اور مقامی مارکیٹوں میں سندھ کی فصل تاخیر سے پہنچنے کے باعث طلب اور رسد میں فرق بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیمتوں نے آسمان کا رخ کر لیا۔

😡 عوام کا ردِعمل — “اب سالن میں لال رنگ ڈالنا بھی مشکل!”
سوشل میڈیا پر شہریوں نے مہنگائی کے خلاف طنزیہ پوسٹس کی بھرمار کر دی ہے۔
کسی نے لکھا: “ٹماٹر کے زیور بننے والے دن دور نہیں”،
تو کسی نے کہا: “ٹماٹر اب سبزی نہیں، سرمایہ کاری کا نیا ذریعہ ہے”۔
کچھ صارفین نے تو یہ بھی مشورہ دیا کہ حکومت کو “ٹماٹر کے لیے علیحدہ سیکیورٹی گارڈ” تعینات کرنے چاہییں، کیونکہ یہ اب سونے سے بھی قیمتی لگنے لگا ہے۔
💰 حکومت کی خاموشی — عوام بے بس
اب تک حکومت کی جانب سے کوئی مؤثر اقدام سامنے نہیں آیا۔ وزارتِ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدات دوبارہ شروع کرنے اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم عوام کو فوری ریلیف ملنے کے آثار نظر نہیں آتے۔
🌿 ماہرین کا کہنا ہے
ماہرینِ معیشت کے مطابق، موجودہ حالات میں سبزیوں کی قیمتوں کا بڑھنا صرف سپلائی چین کا مسئلہ نہیں بلکہ مہنگائی، روپے کی گراوٹ اور زرعی پالیسی کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
ان کے مطابق، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوں میں پیاز، ادرک اور لہسن کی قیمتیں بھی دوگنی ہو سکتی ہیں۔
🍲 عوام کے لیے مشکل انتخاب
اب عوام کے لیے فیصلہ مشکل ہو چکا ہے — سالن میں گوشت ڈالیں، یا ٹماٹر؟
ٹماٹر کی قیمت نے جہاں سبزی فروشوں کے چہرے پر مسکراہٹ لائی ہے، وہیں عوام کے لیے یہ ایک اور مہنگائی کا بم بن کر گری ہے۔
💬 نتیجہ
ٹماٹر کی قیمتوں میں اس ہوشربا اضافے نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی پرواز ابھی ختم نہیں ہوئی۔
جب روزمرہ کی عام سبزی بھی لگژری بن جائے، تو عوام کے لیے جینا ایک نئے امتحان سے کم نہیں رہتا۔
