21 اکتوبر 2025 کو کراچی کے معروف پاپوش نگر صرافہ بازار میں ایک حیران کن چوری کی واردات نے تاجروں اور شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا — دو برقعہ پوش خواتین انتہائی چالاکی سے سونے کی جھومکیوں سے بھرا باکس چرا کر غائب ہو گئیں۔
کراچی میں سونے کے بازار ہمیشہ سے چوروں اور ڈاکوؤں کے لیے پرکشش ہدف رہے ہیں، لیکن اس بار واردات کا انداز اتنا منفرد اور منظم تھا کہ تاجر بھی دنگ رہ گئے۔ گزشتہ روز (21 اکتوبر 2025) کو پاپوش نگر صرافہ بازار میں واقع مشہور اقبال جیولرز میں دو برقعہ پوش خواتین داخل ہوئیں۔ بظاہر وہ گاہک بن کر زیورات دیکھنے کے بہانے دکان میں آئیں، مگر چند ہی لمحوں میں وہ ایسی چالاکی دکھا گئیں کہ کسی کو کچھ سمجھ نہ آیا۔
🔸 واردات کی تفصیلات
عینی شاہدین کے مطابق دونوں خواتین انتہائی پرسکون انداز میں دکان پر آئیں۔ ایک عورت نے دکاندار سے سونے کے جھومکے دکھانے کی فرمائش کی جبکہ دوسری مختلف اقسام کے زیورات دیکھنے میں مصروف رہی۔
اسی دوران دکاندار، جنہیں بازار میں “اقبال بھائی” کے نام سے جانا جاتا ہے، گاہکوں کے رش میں مصروف ہو گئے۔ اسی لمحے ایک برقعہ پوش عورت نے کاؤنٹر کے نیچے رکھا سونے کی جھومکیوں سے بھرا باکس اٹھایا اور برقعے کے اندر چھپا لیا۔
CCTV فوٹیج کے مطابق دونوں خواتین اطمینان سے دکان سے باہر نکل گئیں اور کچھ ہی دیر میں بازار سے غائب ہو گئیں۔ واردات کے فوراً بعد دکاندار کو نقصان کا احساس ہوا تو انہوں نے شور مچا دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پورے صرافہ بازار میں سنسنی پھیل گئی۔
🔹 پولیس اور یونین کی کارروائی
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پاپوش نگر پولیس اور صرافہ یونین کے صدر حاجی فاروق موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے دکان کی CCTV فوٹیج قبضے میں لے لی ہے اور دونوں خواتین کی شناخت کے لیے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
یونین کے صدر حاجی فاروق نے اعلان کیا ہے کہ:
“جو شخص ان خواتین کے بارے میں کوئی اطلاع دے گا، اس کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔ اگر یہ خواتین کسی کو کہیں نظر آئیں تو فوراً مجھ سے یا قریبی پولیس اسٹیشن سے رابطہ کریں۔”
بازار کے تاجروں نے بھی اپنے طور پر ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اردگرد کی دکانوں اور گلیوں کی مزید فوٹیجز اکٹھی کر رہی ہے تاکہ چوروں کا سراغ لگایا جا سکے۔
⚖️ پولیس تحقیقات اور شواہد
پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ چور خواتین کسی منظم گروہ کا حصہ ہو سکتی ہیں جو برقعے کو ڈھال بنا کر وارداتیں انجام دیتا ہے۔
پولیس نے خواتین کے چہرے کے خدوخال اور قامت کی بنیاد پر قریبی علاقوں میں چھاپے مارنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
اب تک حاصل شدہ فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین واردات کے بعد ایک رکشے میں سوار ہو کر فرار ہوئیں، جس کی تلاش بھی جاری ہے۔
🛡️ تاجر برادری میں تشویش
اس واقعے کے بعد پاپوش نگر کے سناروں اور تاجروں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کئی دکانداروں نے اپنی دکانوں میں اضافی سیکیورٹی کیمرے لگانے اور گارڈ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یونین نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ زیورات خریدنے کے لیے آتے ہیں تو اپنا شناختی کارڈ دکھائیں اور کسی مشکوک فرد پر نظر رکھیں۔
💬 عوامی ردِعمل
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہریوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کئی صارفین نے لکھا کہ برقعے جیسی مقدس پوشاک کو چوری جیسے مکروہ کام کے لیے استعمال کرنا شرمناک ہے۔
کچھ صارفین نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری کارروائی کر کے ان خواتین کو گرفتار کرے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی حرکت کی جرات نہ ہو۔
🔔 نتیجہ
پاپوش نگر کی یہ واردات صرف ایک دکان کی چوری نہیں بلکہ سیکیورٹی اور اخلاقی زوال کی ایک بڑی نشانی ہے۔
یہ واقعہ بتاتا ہے کہ چوروں کے طریقے اب پہلے سے زیادہ منظم اور ذہانت سے بھرپور ہو چکے ہیں۔
پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کیس کو مثال بنائے اور عوام میں اعتماد بحال کرے۔
اقبال جیولرز کے مالک اقبال بھائی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ “اللہ کے فضل سے اور عوام کے تعاون سے یہ خواتین جلد قانون کی گرفت میں آئیں گی۔”
