
سعودی عرب میں حالیہ طوفانی بارشوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں شدید سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ 8 جنوری 2025 کو آنے والی ان بارشوں نے نہ صرف شہر کی سڑکوں کو ڈبو دیا بلکہ شہری اور صحرائی علاقوں میں بھی پانی جمع ہو گیا۔ بارش کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، خاص طور پر وہ علاقے جہاں نکاسی آب اور سیوریج کا نظام قدیم ہے۔
مکہ اور مدینہ کے مختلف نشیبی علاقوں میں پانی بھر جانے کے باعث کاروبار اور عوامی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ کئی سڑکیں مکمل طور پر زیر آب آ گئی ہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بھی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ ایسے میں ہزاروں افراد اپنی روزمرہ کی مصروفیات کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کاروں اور بسوں میں سوار سینکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، جن کی مدد کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سعودی عرب کی حکومت اور متعلقہ ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں، اور شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی جانوں اور مال کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ بارشوں کا سلسلہ مزید جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے سبب مکہ، مدینہ اور چاہ گدی بندرگاہی شہر جدہ کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
ہمارے ذرائع نے بتایا ہے کہ شہریوں کو اندیشے ہیں کہ اگر بارشوں کا یہ سلسلہ جاری رہا تو نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مقامی افراد نے اس معاملے پر احتجاج بھی کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے نکاسی آب کے نظام کی بہتری کی ضرورت ہے۔ یہ عوامی خدشات اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات کا صحیح تخمینہ لگانے میں اربن پلانرز بھی ناکام نظر آ رہے ہیں۔ ان بارشوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ شہری انفراسٹرکچر کی بہتری اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے تاکہ جلد از جلد نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے متعلقین کے لیے یہ ایک اچھی خبر بھی ہے کہ وہ لوگ جو ان بارشوں کے باعث متاثر ہوئے ہیں، ان کے لیے حکومت کی جانب سے مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مقامی ادارے بھی اپنی طرف سے امداد دینے میں مصروف ہیں۔
یہ صورتحال سعودی عرب میں طوفانی بارشوں کی شدت اور ان کے اثرات کے بارے میں ایک اہم حقیقت کو اجاگر کرتی ہے۔ عوامی زندگی کو بچانے، انفراسٹرکچر کی بہتری، اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ مشرق وسطیٰ کے اس خطے میں ایسے موسم کی شدت کے لیے انتظامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسے حالات میں عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ ایسے میں عوام کی مدد بھی نہایت ضروری ہے تاکہ اس قدرتی آفت سے جلد نکل سکے۔