وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے متحدہ عرب امارات کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے بنائی گئی جعلی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی اے نے ابتدائی طور پر 20 ایسے اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے جو ان جعلی مواد کے پھیلاؤ میں ملوث تھے۔ سائبر کرائم ونگ نے مقدمات درج کر کے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی ہے، جس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق، گرفتار ملزمان نے اپنے اکاؤنٹس سے جعلی تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کر کے منفی تاثر پھیلایا۔ ایف آئی اے نے 7 جنوری 2025 سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان ویڈیوز کی تحقیقات کے بعد یہ کارروائی کی ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق، گرفتار ملزمان کے خلاف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ملزمان منظم طریقے سے سوشل میڈیا پر جعلی مواد پھیلا رہے تھے تاکہ عوام کے جذبات کو بھڑکایا جا سکے اور سیاسی شخصیات کی کردار کشی کی جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائی گئی تصاویر اور ویڈیوز عوام کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں، جو کہ نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ قانون کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ایسی مواد پر یقین نہ کریں اور ایسی کسی بھی سرگرمی کے بارے میں فوری طور پر ایف آئی اے کو اطلاع دیں۔
ایف آئی اے حکام نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جعلی مواد کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائبر کرائم کے واقعات میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی تاکہ معاشرے میں ایسے جرائم کے رجحان کو روکا جا سکے۔
ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایف آئی اے جعلی خبروں اور مواد کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی تاکہ سوشل میڈیا کو مثبت مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے اور منفی رجحانات کا خاتمہ کیا جا سکے۔