سارہ علی خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اپنی فلم “آترنگی رے” کے دوران موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران انہوں نے اپنی توجہ مکمل طور پر اپنے کام پر مرکوز رکھنے کے لیے موبائل فون کا استعمال ترک کر دیا تھا تاکہ وہ اپنے کردار میں بہترین طور پر ڈوب سکیں اور کسی بھی قسم کی خلل سے بچ سکیں۔
یہ فیصلہ سارہ کی پرفارمنس کو بہتر بنانے اور اس کردار کے ساتھ زیادہ گہرا تعلق بنانے کے لیے تھا۔
سارہ علی خان نے مزید یہ بھی بتایا کہ “آترنگی رے” کی شوٹنگ کے دوران انہیں اپنے کردار کی گہرائی اور جذباتی پہلو کو بہتر طور پر سمجھنے کی ضرورت تھی۔ اس کے لئے انہوں نے موبائل فون کا استعمال ترک کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ مکمل طور پر اپنے کام پر فوکس کر سکیں۔ سارہ نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ موبائل فون کے بغیر رہنا ابتدائی طور پر مشکل تھا، لیکن اس تجربے نے ان کی کارکردگی کو نکھارنے میں مدد کی۔
اس فلم میں سارہ علی خان نے دو مختلف اوقات اور ماحول میں موجود دو کردار ادا کیے تھے، اور یہ فیصلہ ان کے لئے ایک بڑا چیلنج تھا۔ ان کے مطابق، اس نوعیت کی فلموں میں اداکاری کے لئے مکمل توجہ اور جذباتی انویسٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، اور موبائل فون کی کمی نے انہیں یہ سب بہتر طریقے سے کرنے میں مدد دی۔
سارہ علی خان نے اپنے تجربات کے بارے میں مزید کہا کہ “آترنگی رے” کے دوران موبائل فون چھوڑنے کا فیصلہ ان کے لئے ایک تربیتی عمل کی طرح تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ موبائل فون کے ذریعے مسلسل دوسرے لوگوں کے ساتھ جڑے رہتے ہیں، تو آپ کا دھیان بٹتا رہتا ہے اور آپ کے خیالات اور احساسات میں خلل آتا ہے۔ اس فلم میں سارہ کو ایک پیچیدہ اور جذباتی کردار ادا کرنا تھا، اور وہ چاہتی تھیں کہ وہ اپنے کردار میں پوری طرح ڈوب سکیں، جس کے لیے موبائل فون سے دور رہنا بہترین انتخاب تھا۔
سارہ علی خان نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اس تجربے نے انہیں نہ صرف فلمی کیریئر کے حوالے سے بہتر بنایا بلکہ زندگی کے دیگر پہلوؤں میں بھی ایک نئی سمجھ عطا کی۔ اس فیصلے نے ان کی ذاتی زندگی میں بھی توازن پیدا کیا اور انہیں اپنے وقت کا بہتر استعمال سکھایا۔
یقیناً، اس تجربے سے سارہ علی خان کو نہ صرف ایک بہترین اداکارہ کے طور پر ترقی حاصل ہوئی بلکہ اس نے انہیں اپنی ذات کے ساتھ بھی گہرا تعلق قائم کرنے کا موقع دیا۔