![](https://qaumkiawaz.pk/wp-content/uploads/2025/01/smartphone-addiction-damaging-american-mental-health-b.jpg)
Smartphones and mental retardation: Surprising revelations from psychologists
اکثر لوگ اپنی ذہنی حالت کا اندازہ اس وقت لگاتے ہیں جب مسائل سر سے اونچے ہو جاتے ہیں، اور یہی حال اب اسمارٹ فون کے استعمال کا ہے کیونکہ اس کے بے دریغ استعمال کے نقصانات بتدریج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام “باخبر سویرا” میں جناح اسپتال کے ماہر نفسیات، ڈاکٹر پروفیسر اقبال آفریدی نے ناظرین کو اسمارٹ فونز کے استعمال سے دماغ پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اسمارٹ فون کے آنے کے بعد لوگوں نے اپنے دماغ کو کم استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ جو معلومات پہلے ذہن میں رکھی جاتی تھیں، اب وہ سب موبائل فون میں محفوظ کر لی جاتی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں تلاش کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ ہماری جسمانی سرگرمیاں بھی کم ہوگئی ہیں کیونکہ ہم نے زندگی کو زیادہ آرام دہ بنا لیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ وقت سے پہلے بڑھاپے کی دہلیز تک پہنچ جاتے ہیں۔ اسی طرح اگر دماغ کو فعال نہ رکھا جائے تو وہ بھی ایک حد تک محدود ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصاً نوجوان نسل ہمیشہ موبائل فون اپنے ساتھ رکھتی ہے، چاہے وہ کھانے کی میز ہو، سونے کا بستر ہو، یا سفر کے دوران گاڑی چلاتے ہوئے بھی موبائل فون کا استعمال جاری رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے کے لوگ پہاڑے زبانی یاد رکھتے تھے اور مختلف زبانوں پر عبور رکھتے تھے، لیکن اب یہ حال ہو چکا ہے کہ آج کا نوجوان موبائل میں موجود کیلکولیٹر، گوگل میپ اور دیگر ایپلیکیشنز کی مدد کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں، اگر دماغ پر زور نہیں دیا جائے گا تو آپ کا ذہن سست پڑ جائے گا۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ جسمانی اور دماغی سرگرمیاں کی جائیں، کیونکہ جتنی زیادہ سرگرمیاں ہوں گی، اتنے ہی زیادہ فائدے حاصل ہوں گے۔