اوٹاوا: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں اپنے الوداعی خطاب کے دوران جذباتی انداز میں گفتگو کی اور آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے اپنے ساتھ پارلیمنٹ کی کرسی بھی لے لی، جو ان کے 10 سالہ سیاسی سفر کی ایک یادگار سمجھی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، جسٹن ٹروڈو نے اپنے خطاب میں کہا کہ “مجھے غلط نہ سمجھا جائے، میں اپنی 10 سالہ کارکردگی پر فخر محسوس کرتا ہوں۔” انہوں نے امریکا اور کینیڈا کے درمیان جاری تجارتی تنازع پر بھی تفصیلی بات کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ملک کے عوام مشکل وقت میں اپنی قیادت کا ساتھ دیں گے۔
نیا وزیر اعظم کون ہوگا؟
جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد کینیڈا کے نئے وزیر اعظم کا نام بھی سامنے آ چکا ہے، تاہم وہ کب اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، اس کا باضابطہ اعلان ہونا باقی ہے۔
کینیڈا کی حکمران جماعت نے برطانیہ اور کینیڈا کے مرکزی بینکوں کے سابق سربراہ مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کر لیا ہے۔ مارک کارنی کو 85.9 فیصد ووٹوں کے ساتھ منتخب کیا گیا، اور وہ لبرل پارٹی کی قیادت بھی سنبھالیں گے۔
مارک کارنی کی وارننگ: کینیڈا پر مشکل وقت آنے والا ہے
نو منتخب وزیر اعظم مارک کارنی نے اپنے پہلے بیان میں عوام کو متنبہ کیا کہ کینیڈا پر کڑا وقت آنے والا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عزائم میں کامیاب ہونے نہیں دے سکتے۔”
انہوں نے الزام لگایا کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا، کینیڈا کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور وہ ہمارے وسائل، زمین، پانی اور ملک پر قبضہ چاہتے ہیں۔
ٹروڈو کے استعفے کی وجہ کیا بنی؟
جسٹن ٹروڈو نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی لیڈر کے طور پر مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا:
“میں وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا چاہتا ہوں جب پارٹی ایک مضبوط قیادت کے ذریعے اپنا نیا رہنما منتخب کر لے۔”
کینیڈا میں یہ سیاسی بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ٹروڈو کی سابق اتحادی اور نائب وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے دسمبر میں اچانک استعفیٰ دے دیا۔ ان کے استعفے کی وجہ امریکا کی جانب سے ممکنہ تجارتی دباؤ اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے اختلاف بتایا جا رہا ہے۔
4o