
لاہور:
پنجاب ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) نے پہلی بار موٹروے کے اطراف قائم اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی جانچ سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، جسے صوبائی حکومت کے صاف ماحول کے ویژن میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ سروے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر مکمل کیا گیا، جس کا مقصد بھٹوں سے خارج ہونے والے مضر دھوئیں کی نشاندہی اور ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تھا۔
ای پی اے کی ٹیموں نے موٹروے کے اردگرد 108 بھٹوں کا معائنہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق:
- 71 بھٹے جدید “زِگ زیگ” ٹیکنالوجی پر چل رہے ہیں اور سفید دھواں خارج کر کے ماحولیاتی اصولوں پر پورا اترتے ہیں۔
- 37 بھٹے بند حالت میں پائے گئے جن سے کسی قسم کا دھواں خارج نہیں ہو رہا تھا۔
ہر بھٹے کی جی پی ایس لوکیشن اور تصویری ثبوت بھی رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں، جس سے موٹروے زون میں ماحولیاتی مطابقت کی شرح 100 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اس موقع پر کہا کہ یہ کامیابی وزیراعلیٰ مریم نواز کے ’’صاف فضا، صحت مند پنجاب‘‘ پروگرام کا واضح ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے استعمال سے بھٹوں سے نکلنے والے دھوئیں میں نمایاں کمی آئی ہے، جو اسموگ پر قابو پانے میں مدد دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای پی اے کی پالیسی سزا کے بجائے بہتری پر مبنی ہے تاکہ طویل المدتی نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ فیلڈ ٹیموں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ حکومت کی توجہ سائنسی بنیادوں پر فضائی آلودگی کے خاتمے پر مرکوز ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق 13 اکتوبر کو شہر کا مجموعی فضائی معیار (AQI) 150 رہنے کا امکان ہے، تاہم دوپہر میں آلودگی میں کمی متوقع ہے اور اے کیو آئی 125 سے 130 کے درمیان جا سکتا ہے۔ اس دوران درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا کی رفتار 4 تا 5 کلومیٹر فی گھنٹہ رہے گی۔
حکومت پنجاب نے “کلین اینڈ گرین لاہور” مہم کے تحت اسموگ کنٹرول یونٹس کو فعال کر دیا ہے۔ ای پی اے فورس صنعتی و تجارتی علاقوں میں ریئل ٹائم انسپکشنز کر رہی ہے اور ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر فوری کارروائیاں جاری ہیں۔
اسمارٹ ایئر کوالٹی اسٹیشنز کے ذریعے فضائی معیار کی روزانہ نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ صنعتی چمنیوں کو ای پی اے کے اسموگ وار روم سے منسلک سی سی ٹی وی سسٹم کے تحت مانیٹر کیا جا رہا ہے تاکہ آلودگی پر مؤثر کنٹرول برقرار رکھا جا سکے۔