محکمہ پاسپورٹس نے نئی پالیسی کا آغاز کر دیا، جدید سیکیورٹی فیچرز اور تاریخی عمارات سے مزین نئے پاسپورٹس — خواتین کی شناخت کو باوقار انداز میں تسلیم کرنے کی شروعات
پاکستان میں شناخت کے نظام میں ایک تاریخی اور مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔ محکمہ پاسپورٹس نے اعلان کیا ہے کہ اب ملک میں جاری ہونے والے نئے پاسپورٹس پر والد کے ساتھ والدہ کا نام بھی درج کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ نہ صرف ایک انتظامی تبدیلی ہے بلکہ خواتین کے کردار اور شناخت کو باوقار انداز میں تسلیم کرنے کی علامت بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
محکمہ پاسپورٹس کے مطابق، اس نئی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے وزارتِ داخلہ کی منظوری حاصل کر لی گئی ہے اور نئی پاسپورٹ بک لیٹس کی چھپائی باقاعدہ طور پر شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ نے واضح کیا ہے کہ پاسپورٹ کے دیگر ڈیزائن یا قانونی فیچرز میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی، صرف والدہ کے نام کے اضافے اور جدید سیکیورٹی فیچرز کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ پاسپورٹ عالمی معیار کے مطابق ہو۔
نئے پاسپورٹس میں شامل سیکیورٹی فیچرز کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اپڈیٹ کیا گیا ہے۔ ویزا پیجز پر پاکستان کے مختلف صوبوں کی تاریخی عمارات اور ثقافتی ورثے کو پرنٹ کیا جائے گا۔ اس کا مقصد نہ صرف پاسپورٹ کو مزید خوبصورت بنانا ہے بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے تاریخی اور ثقافتی تشخص کو اجاگر کرنا بھی ہے۔

محکمہ پاسپورٹس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ:
“ہم نے یہ فیصلہ اس سوچ کے ساتھ کیا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنی شناخت کے دونوں پہلوؤں — والد اور والدہ — کے ساتھ فخر سے پہچانا جائے۔ یہ قدم خواتین کے سماجی احترام اور مساوات کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔”
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر والدہ کا نام شامل کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں شہریوں کے سرکاری کاغذات، شناختی کارڈ، اور پاسپورٹ میں صرف والد کا نام درج ہوتا تھا، جس پر اکثر شہری، بالخصوص خواتین تنظیمیں، برابری اور شناخت کے حق کے حوالے سے آواز اٹھاتی رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ صارفین نے اسے “خواتین کی شناخت کو تسلیم کرنے والا شاندار قدم” قرار دیا ہے۔ کئی صارفین نے کہا کہ اب وہ وقت آ گیا ہے جب خواتین کو صرف خاندان کے “حصے” کے طور پر نہیں بلکہ ایک “انفرادی شناخت” کے ساتھ دیکھا جائے۔
ایک شہری نے تبصرہ کیا:
“میری والدہ نے زندگی بھر میرے لیے قربانیاں دیں، اب میرا دل خوش ہے کہ ان کا نام میرے پاسپورٹ پر میرے ساتھ ہوگا۔”
یہ تبدیلی نہ صرف علامتی ہے بلکہ عملی طور پر بھی اہم ثابت ہوگی۔ بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانی شہریوں، بالخصوص یتیم، سنگل پیرنٹس یا والد کی غیرموجودگی میں پرورش پانے والے بچوں کے لیے یہ اقدام ایک بڑی آسانی فراہم کرے گا۔
ماہرینِ سماجیات کے مطابق، والدہ کے نام کا اندراج معاشرے میں ایک ذہنی تبدیلی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ قدم اس سوچ کو تقویت دیتا ہے کہ شناخت محض باپ کے نام سے منسلک نہیں، بلکہ ماں کا وجود بھی برابر کا حصہ ہے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ فی الحال یہ تبدیلی صرف پاسپورٹ فیچرز تک محدود ہے۔ پاسپورٹ کے سائز، رنگ، یا دیگر صفحات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ تاہم، مستقبل میں دیگر دستاویزات جیسے نائیکا، ڈرائیونگ لائسنس اور تعلیمی اسناد میں بھی والدہ کے نام کے اندراج کے امکانات زیرِ غور آ سکتے ہیں۔
پاکستان کے لیے یہ فیصلہ ایک علامتی نہیں بلکہ تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے — ایک ایسا قدم جو خواتین کے احترام، مساوات اور شناخت کو ایک نئے دور میں داخل کر رہا ہے۔
