سیلاب کے بعد لائیو اسٹاک بحران نے عوام کی جیب پر حملہ کیا، وزارتِ پیداوار کی تجویز پر غور— مٹن 3 ہزار سے نیچے
آنے کا امکان، چکن اور انڈوں کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی متوقع
کراچی (ویب ڈیسک) 23 اکتوبر 2025
پاکستان میں بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ ایک طرف پٹرول، آٹا، سبزیوں اور دودھ کی قیمتیں آسمان
کو چھو رہی ہیں، تو دوسری جانب عوام کے لیے سب سے بنیادی خوراک — گوشت — بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے مٹن، بیف، چکن اور انڈوں کی ایکسپورٹ پر پابندی کی تجویز سامنے آئی ہے، جس کا مقصد ملک کے اندر گوشت کی قیمتوں میں کمی لانا ہے۔
ذرائع وزارتِ پیداوار کے مطابق، پاکستان کے کئی علاقوں میں حالیہ سیلاب نے نہ صرف فصلوں بلکہ مویشیوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ لائیو اسٹاک کی پیداوار میں نمایاں کمی کے بعد مارکیٹ میں سپلائی کم اور ڈیمانڈ زیادہ ہو گئی، جس کے باعث مٹن 2500 سے 3000 روپے فی کلو تک جا پہنچا، جبکہ بیف کی قیمت 1200 سے بھی اوپر چلی گئی۔
وزارتِ پیداوار کے مطابق، اگر ایکسپورٹ پر وقتی پابندی لگا دی جائے تو مقامی مارکیٹ میں سپلائی بڑھنے سے قیمتوں میں واضح کمی ممکن ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف متوسط طبقے کو ریلیف ملے گا بلکہ عوام کو روزمرہ کے کھانے میں دوبارہ گوشت شامل کرنے کا موقع بھی ملے گا۔

ایک افسر کے مطابق، “ہمیں معلوم ہے کہ یہ پابندی برآمد کنندگان کے لیے وقتی نقصان کا باعث بنے گی، لیکن موجودہ
حالات میں عوامی مفاد کو ترجیح دینا ضروری ہے۔”
مارکیٹ رپورٹس کے مطابق، اس وقت لاہور، کراچی، فیصل آباد اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں مٹن 2800 سے 3000 روپے فی کلو، جبکہ بیف 1200 سے 1400 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ سرکاری ریٹ لسٹ میں بیف کی قیمت 800 روپے اور مٹن کی 1600 روپے درج ہے، لیکن کسی بھی شہر میں یہ نرخ نظر نہیں آ رہے۔
چکن کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ مویشی گوشت کی مہنگائی ہے۔ جب مٹن اور بیف عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو جاتے ہیں تو عوام چکن کی طرف رخ کرتے ہیں، جس سے چکن کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے اور قیمتیں مزید اوپر چلی جاتی ہیں۔
اگر حکومت واقعی اگلے چند ہفتوں میں یہ تجویز منظور کر لیتی ہے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت کی قیمتوں میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ممکن ہے۔ تاہم، برآمد کنندگان کی تنظیموں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹ پر پابندی سے بیرونی مارکیٹس میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف عوام اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں۔ لاہور کے ایک شہری کا کہنا تھا، “اگر حکومت واقعی یہ پابندی لگاتی ہے تو عام گھرانوں کے لیے بڑا ریلیف ہوگا۔ ہم مہینوں سے مٹن خریدنے کے قابل نہیں تھے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ قدم وقتی طور پر مہنگائی کے اثرات کم کر سکتا ہے، لیکن طویل المدت حل مویشی پالنے کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ مقامی فارمرز کے لیے سبسڈی، ویکسینیشن، اور چارہ کی فراہمی جیسے اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں گوشت کی پیداوار مستحکم رہے اور عوام کو سستا اور معیاری گوشت دستیاب ہو سکے۔
اس فیصلے کا اثر اگلے چند ہفتوں میں مارکیٹ میں واضح نظر آنے لگے گا۔ عوام اب یہ دیکھنے کے انتظار میں ہیں کہ کیا واقعی حکومت کا یہ قدم گوشت کو غریب کی دسترس میں واپس لا سکتا ہے یا یہ صرف ایک وقتی اعلان ثابت ہوگا۔
